رات ہے عاشور کی سبط نبی سجدے میں ہے
نوحہ
رات ہے عاشور کی سبط نبی سجدے میں ہے
موت کا سایہ ہے سر پر زندگی سجدے میں ہے
نور کا مرکز مدینہ یا نجف یا کربلا
روشنی ہے تو انہیں کی روشنی سجدے میں ہے
کیوں نہ ہوگا سر پہ سایہ شہپر جبریل کا
دھوپ کی اوڑھے ردا حق کا ولی سجدے میں ہے
تیر لگنے سے جھکا جب سر تو لوگوں نے کہا
ہاتھ پر شبیر کے ننھا علی سجدے میں ہے
سجدہ شبیر کا یہ فیض ہے کہ آج تک
قادر مطلق کے آگے ہر کوئی سجدے میں ہے
ڈوبتا جاتا ہے سورج اس طرف ہنگام عصر
اور پیشانی ادھر شیر کی سجدے میں ہے
کیوں نہ ہوگا سر پہ سایہ شہپر جبریل کا
دھوپ کی اوڑھے ردا حق کا ولی سجدے میں ہے
فاطمہ کے لال کا سجدے سے سر اٹھا کہاں
کل بھی وہ سجدے میں تھا اور آج بھی سجدے میں ہے
دیکھنے والوں نے دیکھا یہ یہ ہنگام نماز
ساتھ عابد کے جھکی زنجیر بھی سجدے میں ہے
ہو کا عالم دشت وحشت ناک پھر مقل کی شام
سانس رو کے ہے ہوا اور خامشی سجدے میں ہے
کس نے یہ مختارؔ بخشا ہے شعور بندگی
سامنے اللہ کے ہر شئے جھکی سجدے میں ہے
شاعر اہلبیت:مختارؔ مبارکپوری
نوٹ: اہلبیت کی مدح میں کہے گئے کوئی بھی اشعار جو اس ویبسائٹ پر موجود نہ ہوں شامل کرنے کے لئے ہم سے رابطہ کریں۔
Contact Us: husainiclips@gmail.com