.com/img/a/

Madh e Ahlebait

20230721_225936

بدھ، 2 اگست، 2023

اشکوں سے نم فضار ہے، غم کی ہوا چلے | Ashko se nam feza rahe gham ki hawa chale | سلام مختار مبارکپوری| سلام علی مختار مبارکپوری| Salam Ali Mukhtar Mubarakpuri

20230802_124916

اشکوں سے نم فضار ہے، غم کی ہوا چلے



سلام


اشکوں سے نم فضار ہے، غم کی ہوا چلے

 ہر سمت موسموں کا یہی سلسلہ چلے

بستان زندگی میں نیم عزا چلے

 گلشن میں پیٹتی سر و سینہ صبا چلے

 گزرے ہنسی کے دور اب آوو بکا چلے

 آہ و بکا کا شغل یہ صبح و مسا چلے

گردش میں کائنات ہو ،ارض و سما چلے

کچھ اس طرح سے ذکرِ شہر کربلا چلے


نور نگاه فاتح بدر و حنین پر

 جانِ بتول فاطمہ کے دل کے چین پر

خیر الور کئی کے نیک صفت نور مین پر

کیا کیا نہ رنج گزرے شہ مشرقین پر

جو زیب کا ئنات تھا اس زیب و زین پر 

جاں کو نثار کر دو شہِ قبلتین پر

ایسا کرو عزیز و که نام حسین پر

بیگانگی کے دور میں رسم وفا چلے



نانا کا شہر اور مقدس وطن چھٹا

ماں کی لحد پہ کون جلائے گا اب دیا

 سونا ہوا برادر عالی کا مقبرہ

 آئے وہ دن جدا ہوئے احباب واقرباء

 ہر لمحہ اب تھا آفتِ دنیا کا سامنا

وا حسرتا کی رونو یہ دیکھنا پڑا

اب سامنے حسین کے تھا جادہ قضا

دورِ فلک وطن سے جدھر لے چلا چلے


آندھی، غبار ، قبر ، مصائب ، و با بلا

 فتنه ، فساد فکر ، الم ، حزن ، حادثه

نفرت، نفاق، ظلم ، عداوت، ستم ، جفا

ایسی ہوا چلی کہ لرزنے لگی قضا

جلنے لگا سموم سے دامن حجاز کا

امن و اماں کا جب کوئی پہلو نہ رہ گیا

لے کر حسین ساتھ میں چھوٹا سا قافلہ

بیت خدا سے جانب دشت بلا چلے



در پیش ہے بلا و مصیبت کا راستہ

سختی کا ، حادثات و اذیت کا راستہ

ایثار کا ، ثبات کا ، جرات کا راستہ

تعلیم کا ، رضا کا ، محبت کا راستہ

بیم ور جاکا، پاس کا ، حسرت کا راستہ

بربادیوں کا ، موت کا ، آفت کا راستہ

آسان نہیں کچھ اتنا شہادت کاراستہ

اس ہولناک راہ میں با حوصلہ چلے


کیسی جگہ وہ تھی جہاں مردِ سعید کا 

ہر روز سامنا رہا حیر مزید کا

نازک گلے میں طوق پڑا تھا حدید کا

خطرہ تھا جسم جسم کو ضرب شدید کا

خائف تھا اس سے ہر کوئی قرب و بعید کا 

چلتا تھا حکم اس جگہ شمر پلید کا

اس سرزمیں پہ راج تھا فاسق یزید کا

بچوں پہ تیر ظلم جہاں بر ملا چلے


بے کس بلا نصیب یتیموں کو لوٹنے

 بے یار و بے دیار غریبوں کو لوٹنے

روتے ، بلکتے ، چیختے بچوں کو لوٹنے

 گردوں شکار ، درد رسیدوں کو لوٹنے

مجبور حال ، نشینوں کو لوٹنے

 آفت زدوں کو ، سوگ کے ماروں کو لوٹنے

کچھ نابکار آئے تھے بیووں کو لوٹنے

اسباب کچھ نہ پایا تو لے کر ردا چلے



مجبور خسته حال ، غریبان کربلا

خاصان کردگار ، عزیزانِ کربلا

ناشاد و نامراد ، رفیقان کربلا 

صید جفا و ظلم ، اسیران کربلا 

حرماں نصیب خاک نشینان کربلا

 نوواردانِ دشت ، فدایانِ کربلا

جانیں نثار کر کے شہیدان کربلا

صحرائے بے گیاہ میں بستی با چلے


خلاق كائنات ، عليم و كبير سے

صناعِ مہر و ماہ ، سمیع و بصیر سے

 فرماں روائے ارض و سما و سریر سے

 پروردگارِ ہوش و حواس و ضمیر سے

حاجت روائے جنس کبیر و صغیر سے

میدائے جو دو فیض ، نصیرِ کبیر سے

مختارؔ یہ دعا کرو رب قدیر سے

تا حشر نامِ سبطِ رسولِ خدا چلے


شاعر اہلبیت:علی مختارؔ مبارکپوری




نوٹ: اہلبیت کی مدح میں کہے گئے کوئی بھی اشعار جو اس ویبسائٹ پر موجود نہ ہوں شامل کرنے کے لئے ہم سے رابطہ کریں۔


Contact Us: husainiclips@gmail.com  

Post top ad