حال غم سنائیں گے جب امام آئیں گے
منقبت
حال غم سنائیں گے جب امام آئیں گے
زخم دل دکھائیں گے جب امام آئیں گے
محفلیں جمائیں گے جب امام آئیں گے
بام و در سجائیں گے جب امام آئیں گے
جشن ہم منائیں گے جب امام آئیں گے
زخم ہیں ابھی تازہ مکہ اور مدینہ کے
شام و کوفہ کرب و بلا ہم بھلا نہیں سکتے
از سقیفہ تا ایں دم غیر سے نہیں پہنچے
جتنے دکھ اُٹھائے ہیں ہم نے کلمہ گویوں سے
ایک اک چکا ئیں گے جب امام آئیں گے
مرحلہ قیامت کا ہے ظہور پر موقوف
انسداد جور و جفا ہے ظہور پر موقوف
انتقام کرب و بلا ہے ظہور پر موقوف
اہتمام روز جزا ہے ظہور پر موقوف
ہم سکون پائیں گے جب امام آئیں گے
شک ہے جن کو اللّٰہ کے عدل اور عدالت پر
پر موقوف مرتضیٰ کی احمد سے متصل نیابت پر
منصب نبوت پر سیدہ کی عصمت پر
جن کو شک ہے بارہ پر بارہویں کی غیبت پر
سب ہی مارے جائیں گے جب امام آئیں گے
نام پر صحابہ کے کام فاسقوں جیسے
نام پر صحابہ کے کام کافروں جیسے
نام پر صحابہ کے کام مشرکوں جیسے
نام پر صحابہ کے کام منکروں جیسے
سب ہی منہ چرائیں گے جب امام آئیں گے
یہ ہمارے مکر و ریا شاطرانہ عیاری
کیا ہمارے صوم و صلوٰۃ اور یہ عزاداری
کتنا ہے خلوص ان میں کس قدر ریا کاری
کیا امام کی خاطر ہم نے کی ہے تیاری
کیسے منہ دکھائیں گے جب امام آئیں گے
دعوی، محبت جو صبح و شام کرتے ہیں
اُن کے دشمنوں سے بھی راہ و رسم رکھتے ہیں
خمس بھی نہیں دیتے غیبتیں بھی کرتے ہیں
مومنوں سے بھی دل میں بغض و کینہ رکھتے ہیں
کس طرح نبھا ئیں گے جب امام آئیں گے
جھوٹ بولنے کو ہم مشغلہ سمجھتے ہیں
بات بات پر بے جا مصلحت برتتے ہیں
اور منافقت کو بھی مصلحت ہی کہتے ہیں
لہو و لعب کے ساماں ہم گھروں میں رکھتے ہیں
کس طرح چھپائیں گے جب امام آئیں گے
نعمتِ شریعت کو بوجھ ہی سمجھتے ہیں
لہو و لعب ہی کو ہم زندگی سمجھتے ہیں
صاحبان زر کو بڑا آدمی سمجھتے ہیں
تنگ دست مومن کو بس یونہی سمجھتے ہیں
کیا مقام پائیں گے جب امام آئیں گے
اپنے ذاتی دشمن کو دوزخی سمجھتے ہیں
اپنے آپ کو لیکن جنتی سمجھتے ہیں
امر اور نہی کو بس واجبی سمجھتے ہیں
دل فریب باتوں کو شاعری سمجھتے ہیں
بات کیا بنائیں گے جب امام آئیں گے
زہر نو اماموں کو اشقیا نے دلوایا
اور گرایا دروازہ سیدہ پہ جلتا ہوا
مرتضیٰ سے مولا کو بھی شہید کروایا
آلِ مصطفی کو کیا مبتلائے کرب و بلا
کیا سزا نہ پائیں گے جب امام آئیں گے
جو کہتے ہیں آگئے تو کیا ہوگا
کیا ہے اپنی تیاری پیش ہم کریں گے کیا
سبطِ جعفرؔ اپنا تو کل یہی ہے سرمایہ
حمد و نعت و سوز و سلام اور منقبت نوحہ
ہم یہی سنائیں گے جب امام آئیں گے
شاعرِ اہلبیت: سبطِ جعفرؔ
نوٹ: اہلبیت کی مدح میں کہے گئے کوئی بھی اشعار جو اس
ویبسائٹ پر موجود نہ ہوں شامل کرنے کے لئے ہم سے رابطہ کریں ۔
Contact Us: husainiclips@gmail.com