بے کسی کا شہ کی چرچا رہ گیا
سلام
بے کسی کاشہ کی چرچا رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
دیر آئے پر بہ جلد آئے رسول
اور لاکھوں کوس سایا رہ گیا
الله الله قرب معراج رسول
دو کماں کا فرق دلی رہ گیا
کا تب اعمال بھی رخصت ہوئے
ہائے میں غربت میں تنہا رہ گیا
قبر میں ہو گا حساب زندگی
بعد مرنے کے بھی جھگڑا رہ گیا
قبر میں رکھ کر نہ ٹھہرا کوئی دوست
میں نئے گھر میں اکیلا رہ گیا
ظہر تک سب فوج پہنچی خلد میں
صاحب لشکر اکیلا رہ گیا
تیر گردن پر جو کھا یا دھوپ میں
بھر کے ٹھنڈی سانس بچہ رہ گیا
زخم کھاتے ہی جو اکبر گر پڑے
چھد کے برچھی میں کلیجا رہ گیا
اس قدر تھا خشک حضرت کا گلا
خنجر قاتل بھی پیاسا رہ گیا
فیض تھا بے پردگی میں آل کی
ہم گنہگاروں کا پر دارہ گیا
کور ہوتیں، ان کا جلوہ دیکھ کر
شکر ہے آنکھوں کا پردا رہ گیا
اُٹھ گئے مابین سے سارے حجاب
بس فقط آنکھوں کا پردا رہ گیا
جب ہوئی بے پر وہ اولاد رسول
پھر جہاں میں کس کا پردا رہ گیا
کہتی تھی ماں سوئے اصغر قبر میں
ہائے خالی اس کا جھولا رہ گیا
ڈگمگا کر جب گرے گھوڑے سے شاہ
کانپ کر عرش معلا رہ گیا
سوؤ گے کب تک بس اب اٹّھو انیس
دن بہت غفلت میں تھوڑا رہ گیا
شاعرِ اہلبیتؑ: میر انیؔس
نوٹ: اہلبیت کی مدح میں کہے گئے کوئی بھی اشعار جو اس ویبسائٹ پر موجود نہ ہوں شامل کرنے کے لئے ہم سے رابطہ کریں ۔
Contact Us: husainiclips@gmail.com