میر مستحسن خلیقؔ
ولادت:١٧٦٦(فیض آباد)
وفات:١٨٤٤(فیض آباد)
میر مستحسن خلیقؔ اردو کے بڑے مرثیہ گو شاعر، میر حسن دہلوی کے فرزند اور میر ببر علی انیسؔ کے والد تھے۔ گلاب باڑی فیض آباد میں پیدا ہوئے۔ فیض آباد اور لکھنؤ میں تعلیم پائی۔ سترہ برس کی عمر میں مشق سخن شروع کی۔ ابتدا میں اپنے والد میر حسنؔ کو اپنا کلام دکھایا، پھر انہیں کے ایما پر غلام علی ہمدانی مصحفیؔ کے شاگرد ہو گئے۔ مصحفی نے خلیق کی فرمائش پر اپنا تذکرہ ہندی لکھا۔ میر خلیق کی آمدنی کم تھی اس لیے غزلوں کی فروخت کرکے اپنا کام چلاتے تھے۔ پہلے غزل کہتے تھے، پھر مرثیہ گوئی اختیار کی اور اس میں کافی نام کمایا۔ ان کے معاصرین میں میر ضمیرؔ اور دلگیر تھے لیکن اصل مقابلہ ضمیر سے رہا۔ دونوں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے رہے، جس کا نتیجہ مرثیہ کی ترقی کی صورت میں نکلا۔ میر خلیق نے صفائیِ زبان اور صحتِ محاورہ پر بہت توجہ کی اور لفظی مناسبات کے مقابلہ میں درد و اثر پیدا کرنے کی کوشش کی۔ مرثیہ کو قدیم رنگ سے علاحدہ کر کے اس میں جدتیں پیدا کیں اور اس طرح مرثیہ کو شاعری کی ایک مؤقر صنف بنا دیا۔ مرثیہ کے فن میں خلیق کی استادی مُسلّم ہے۔
![]() |
Marsiya e Mir Khaleeq |