میر غلام حسنؔ دہلوی
ولادت:١٧٢٧ (دہلی)
وفات:٢٤ اکتوبر ١٧٨٦(لکھنؤ)
اردو ادب پر جتنا احسان میر حسن کے گھرانے کا ہے اتنا کسی کا نہیں۔ میر حسن نے خود غزل کو چھوڑ کر مثنوی کو اپنایا اور اسے درجہ کمال تک پہنچا دیا جبکہ ان کے پوتے میر ببر علی انیس نے مرثیہ میں وہ نام کمایا کہ اس صنف میں کوئی ان کا ثانی نہیں۔ ان دونوں کے بغیر اردو شاعری غزل تک محدود ہو کر رہ جاتی۔ کوئی بلند پایہ ممدوح نہ ہونے کے باوجود قصیدہ کو سودا جس درجہ تک لے گئے تھے اس میں مزید کسی وسعت کی گنجائش نہیں تھی۔ میر حسن اور انیس نے اردو شاعری کو،غزل کی روش عام سے ہٹ کر جس طرح مالامال کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔
![]() |
میر غلام حسنؔ دہلوی |